بچوں کی تربیت کیسے کریں؟ از محمد اشرف رضا علیمی

✨✨✨✨✨✨✨✨✨✨
      *🌹بچوں کی تربیت کیسے کریں؟🌹*

      *از قلم۔۔۔۔۔۔محمد اشرف رضا علیمی*

                 *🌎 دوسری قسط🌎*


            والدین اوراساتذہ کو چاہیے کہ بچوں کے ساتھ ہمیشہ پیار محبت سے پیش آئیں..اور انہیں اخلاق و کردار کا سبق ذہن نشین کرانے کے لئے  'تُو'تُم' جیسے غیر مہذب الفاظ کی جگہ 'آپ' کہہ کر باہم گفتگو کریں،

اور بسا اوقات انہیں  یہ احساس بھی دلائیں کہ وہ بہت خاص اور بہادر انسان ہیں تاکہ ان کے اندر خود اعتمادی کا جذبہ پیدا ہوسکے.... ،

*میرا اپنا خیال یہ ہے کہ "جس کام کے متعلق بچوں میں خود اعتمادی پیدا ہو گئی کہ وہ فلاں کام کر سکتے ہیں" تو سمجھ لیجیے کہ اس کام میں انہیں نصف کامیابی اس خود اعتمادی ہی نے دلا دی.اب صرف بقیہ نصف کے لئےجد وجہد کی ضرورت ہے،*

*لیکن اگر خدا نخواستہ ان کے دل میں یہ بات بیٹھ گئی کہ "وہ فلاں کام  انجام دینے کی طاقت نہیں رکھتے ہیں" تو پھر سمجھ لیجیے کہ میدانِ عمل میں انہیں ناکامی اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔۔*

اس لئے وقتاً فوقتاً حوصلہ افزائی نہایت ضروری ہے،اور ساتھ ہی والدین کو یہ بھی چاہیے کہ وہ حوصلہ شکن اور مایوس کن گفتگو سے پرہیز کریں کیوں کہ ان کی ایسی گفتگو کا بچوں کے ذہن و دماغ  پر بہت برا اثر پڑ تا ہے ..... ،

 بہت سے حضرات اس غلط فہمی میں مبتلا  ہیں کہ حوصلہ شکنی یا منفی باتیں بچوں پر کچھ اثرات مرتب نہیں کرتیں یہ صرف ان کی خام خیالی اور حقیقت سے نظریں پھیرنا ہے...

اس کو یوں سمجھیں کہ آپ کی دلی خواہش ہے کہ آپ حافظِ قرآن، عالم دین، ڈاکٹر،  یا انجینئر وغیرہ کچھ بن جائیں لیکن اس پر آپ کے دوست و احباب حوصلہ افزائی اور ہمت بڑھانے کے بجائے آپ پر جملے کستے ہوئے یہ کہنا شروع کر دیں: کہ تُم کچھ نہیں بن سکتے، تُم کچھ بننے کے لائق ہی نہیں ہو، ایسے خواب  مت دیکھو جس کی تعبیر تم نہیں پاسکتے...
ذرا سوچیے کہ کیا اس طرح کے طنزیہ جملے تیر و تلوار بن کر آپ کے دل میں نہ چبھیں گے اور آپ کی خواہشوں کا جنازہ نہ نکال دیں گے؟ اور اگر اس طرح کے منفی جملے آپ کے اپنے گھر والوں کے ہوں خاص کر ماں باپ کے، تو بہت ممکن ہے کہ آپ کی قابلیت غیر قابلیت میں بدل جائے اور آپ اپنی آرزوؤں کی تکمیل سے مکمل طور پر ناامید ہو جائیں.....،

*لہذا بچوں کے حوالے سے باشعور والدین کو ہمیشہ محتاط رہنا چاہیے کہ کہیں انجانے میں وہ خود ان کی ناکامی کا سبب نہ بن جائیں ۔۔*

ایک مقولہ ہے کہ "جو شخص بچوں کو بچپن میں ادب سکھاتا ہے وہ بچہ بڑا ہو کر اس کی آنکھیں ٹھنڈی کرتا ہے۔۔"

جاری

۔۔۔۔

Post a Comment

0 Comments