اظہار تعزیت از پروفیسر عون محمد سعیدی مصطفی بہاولپور پاکستان


                             اظہار تعزیت 

بسم اللہ الرحمن الرحیم دیکھنے والے کہا کرتے ہیں اللہ اللہ یاد آتا ہے خدا دیکھ کے صورت تیری فخر ملت، نازش اہل سنت، وقار خانوادہ رضویت،وارث علوم اعلی حضرت، آفتاب علم و حکمت، نور دیدہ طریقت، زینت بزم معرفت، صاحب التصانیف العالیہ جامع المؤلفات الفاخرہ،عالی الھمۃ، تاج الشریعہ ،پیکر حُسن، مفسر، محقق، محدث، مفکر، مدبر،ادیب، شاعر، شیخ، علامہ مفتی اختر رضا بریلوی کے وصال پرملال سے ہر آنکھ اشک بار اور ہر سنی نڈھال ہے. ایک عہد رخصت ہوا ،ایک دور روانہ ہوا، ایک امۃ نے الوداع کہا، ایک کہکشاں نے دامن سمیٹا اور ایک انجمن نے داغ مفارقت دی.. بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی ایک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا میں نے جب آپ کی تاریخ ولادت کو دیکھا تو معلوم ہوا کہ آپ ہمارے پاکستان سے چار سال بڑے تھے مگر جب آپ کے مقام علم و معرفت پہ نظر ڈالی تو وسیع تر آسمان بھی آپ سے کافی چھوٹا نظر آیا... ہند میں آپ سرمایہ ملت کے نگہبان اور ساری دنیا میں عقائد اہل سنت کے پاسبان تھے، آپ کی علمی عظمتوں کو آسمان کے ستارے بھی جھک کر سلام کرتے تھے اور روحانی رفعتوں کو تو نوری دنیا والے ہی بہتر جانتے تھے.. آپ کی ساری زندگی کام، کام اور بس کام سے عبارت تھی...دنیا بھر کے جملہ معاملات کو نمٹانے سے لے کر جامعۃ الرضا کی مسند تدریس و افتاء تک، تصنیف و تالیف کے جاں گسل مراحل سے لے کر شعر و ادب کے گیسو سنوارنے تک، وعظ و خطابت کے موتی بکھیرنے سے لے کر مریدین کی تربیت فرمانے تک، جولانی فکر کے جوہر دکھانے سے لے کر اختلافی امور کے نمٹانے تک ایک بہت بڑی کائنات ہے جو آپ کے در دولت پہ دست بستہ نظر آتی ہے. صرف ایک باعمل عالم کی موت سارے زمانے کی موت ہے مگر ہمارا تو پورا زمانہ ہی داعی اجل کو لبیک کہہ گیا، ایک محقق کا قلم چھن جائے تو دمِ حسرت و یاس ہوتا ہے مگر ہمارا تو پورا قلم دان ہی چھن گیا، فقط ایک علم کا ماہر کامل آنکھیں موند لے تو ناقابل تلافی نقصان سمجھا جاتا ہے مگر ہمارا تو پورا چمن علم و فن ہی ہم سے روٹھ گیا. ویراں ہے میکدہ خم و ساغر اداس ہیں تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے دل سوچ سوچ کر ہلکان ہو رہا ہے کہ اب اس عبقری وقت کا خلا کون پُر کرے گا، اب باغ رضویت کی بلبل بن کر کون چہکے گا، اب جامعۃ الرضا کے حسن کو کون دو بالا کرے گا، اب مسند طریقت کو حیاتِ نو کون بخشے گا، اب آبروئے قلم کی رکھوالی کون کرے گا؟... برزخ کے اس پار رضا کی آنکھیں ایسے کسی جانشین کی متلاشی ہیں... کیوں رضا آج گلی سونی ہے اٹھ میرے دھوم مچانے والے ہند والے ہم دور افتادوں کا پرسہ قبول کریں اور سب سنی دیوانے ہم پاکستانیوں کو اپنا شریک غم سمجھیں

از:پروفیسر عون محمد سعیدی مصطفوی بہاولپور پاکستان

Post a Comment

0 Comments